تُو نے وہ دیا جلا دیا ہے ذرات کو جگمگادیا ہے
اے صبحِ جمالِ نو یہ کس نے چپ کو حُسنِ نوا دیا ہے
اے عفو کے کہسار تُو نے دریاؤں کو راستہ دیا ہے
پا بوس ترے، سبھی تغیر کیسا سکہ چلادیا ہے
ہم کو سات آسماں دکھاکر یارا بھی اڑان کا دیا ہے
آیا ہےجہاں نھی ذکر تیرا قرآن بھی مسکرادیا ہے
کوئی نہ کبھی بھٹک سکے گا ایسا رستہ دکھا دیا ہے