تو نے ہر شخص کی تقدیرمیں لکھی آخری خطبے کی صورت میں وصیت لکھی
تو نے کچلے ہوۓ لوگوں کا شرف لوٹایا عدل کے ساتھ ہی احسان کی دولت لکھی
سرحدِ رنگ بعنوانِ اخوت ڈھائی ورق دہر پہ ہر سطر محبت لکھی
تو نے ہر ذرے کو سورج سے ہم آہنگ کیا تو نے ہر قطرے میں اک بحر کی وسعت لکھی
حسنِ آخر نے کیا حسن کو آخر تجھ پر آخری روپ دیا، آخری سورت لکھی
سلسلے بند کیے مہر لا دی تو نے صفحہء ارض پہ اک آخری امت لکھی
خالد احمد تری نسبت سے ہے خالد احمد تو نے پاتال کی قسمت میں بھی رفعت لکھی