ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا حرم کی ہے بارِش اللہ کے کرم کی ہے
آمِنہ کے مکاں پہ روزوشب بارِش اللہ کے کرم کی ہے
جو حرم کا ادب کریں اُن پر بارِش اللہ کے کرم کی ہے
نوری چادر تنی ہے کعبے پر بارِش اللہ کے کرم کی ہے
مُلْتَزَم اور بِیرِزَم زَم پر بارِش اللہ کے کرم کی ہے
باب و میزاب و حَجرِاَسْوَد پر بارِش اللہ کے کرم کی ہے
مُسْتَجار اور رُکنِ شامی پر بارِش اللہ کے کرم کی ہے
کیسا رُکنِ عِراقی ہے نِکھرا بارِش اللہ کے کرم کی ہے
مُسْتَجاب وحَطیم پر بے شک بارِش اللہ کے کرم کی ہے
رَحمتیں ہیں مَطاف پر بھی اور بارِش اللہ کے کرم کی ہے
پاک گھر کے طواف والوں پر بارِش اللہ کے کرم کی ہے
مکّۂ پاک پر مدینے پر بارِش اللہ کے کرم کی ہے
سبز گُنبَد پہ رَحمتیں ہیں اور بارِش اللہ کے کرم کی ہے
کعبۂ پاک پر مَناروں پر بارِش اللہ کے کرم کی ہے
ان کے مِحراب اور ِمنبر پر بارِش اللہ کے کرم کی ہے
یاالٰہی! غمِ مدینہ دے التِجا مصطَفٰے کے غم کی ہے
قلبِ مُضطَر کی لاج رکھ مولٰی یہ صدا میری چشمِ نَم کی ہے
جو نظر آرہی ہے ہر جانِب سب بہار اُن کے دم قدم کی ہے
میرے مولٰی غمِ مدینہ ہی آبرو میری چشمِ نَم کی ہے
سوزِشِ سینہ و جگر دے دے آرزو مجھ کوچشمِ نَم کی ہے
خُوں رُلائے سدا تِری اُلفت آرزو ایسی چشمِ نَم کی ہے
آفتوں سے بچالے یااللہ مجھ پہ یَلغار رنج وغم کی ہے
بگڑی تقدیر ابھی سنور جائے دیر اِک جُنبِشِ قلم کی ہے
قافِلوں ‘‘ میں سفر کرو یارو! بالیقیں راہ یہ اِرَم کی ہے
سارے اپناؤ’’مَدنی اِنعامات‘‘ گر تمہیں آرزو اِرَم کی ہے
لائِقِ نار ہیں مِرے اعمال التِجا یاخدا کرم کی ہے
اپنی اُمّت کی مغفِرت ہوجائے آرزو شافِعِ اُمَم کی ہے
بخش دے اب تو مجھ کو یااللہ یہ دُعا تجھ سے چشمِ نم کی ہے
دے دے ’’قُفلِ مدینہ‘‘ یااللہ ہو کرم التِجا کرم کی ہے
کاش! ہر سال حج کرے عطارؔ عرض بدکار پر کرم کی ہے