تیری رحمتوں کادریا سر عام چل رہا ہے مجھے بھیک مل رہی ہے میرا کام چل رہا ہے
میرے دل کی دھڑکنوں میں ہے شریک نام تیرا اسی نام کی بدولت میرا نام چل رہا ہے
یہ چاند اور ستارےیہ سلسلے جہاں کے ترے قدموں کی بدولت یہ نظام چل رہا ہے
تیری مستی نظر سے ہے بہار میکدے کی وہی مئے برس رہی ہے وہی جام چل رہا ہے
یہ کرم ہے خاص تیرا کہ سفینہ زندگی کا کبھی صبح چل رہی کبھی شام چل رہا ہے
میلاد ہم کریں گے چاہےساری دنیا روکے میلاد ہی کے صدقے یہ جہان چل رہا ہے
سرِ عرش نام تیرا سرِ حشر بات تیری کہیں بات چل رہی ہے کہیں نام چل رہا ہے
مرے دامن گدائی میں ہے بھیک مصطفیٰ کی اسی بھیک پر تو قاسم میرا کام چل رہا ہے