تقدیر جگائی ہے جگاتے ہی رہیں گے سرکار مدینے میں بلاتے ہی رہیں گے
آواز کا یہ حسن تو دو دن کا ہے مہماں یہ اشک میرےنعت سناتےہی رہیں گے
ہے میرے گناہوں سے کرم ان کا زیادہ وہ دامنِ رحمت میں چھپاتے ہی رہیں گے
رہتی ہے انہیں ہم سے سوا فکر ہماری وہ ہم کو تباہی سے بچاتے ہی رہیں گے
جنت سےحسیں تر ہیں مدینے کی فضائیں روضے کو تصور میں سجاتے ہی رہیں گے
جب یاد کیا جاتا ہے آجاتےہیں سرکار ہم قرب کا یہ جشن مناتےہی رہیں گے
ہے قرب حقیقت میں تیرے قرب کا احساس نعتوں سے یہ احساس جگاتے ہی رہیں گے
یادِ شہ ابرار میں رونا ہے عبادت ہم ضبط کی دیوار گراتےہی رہیں گے
وہ دین ہیں ایمان ہیں قرآن ہیں میرا انجم وہ مجھے راہ دکھاتے ہی رہیں گے