تاجدارِ زماں مالکِ دو جہاں کب تیرے در پہ تیرا غلام آۓ گا کب میں دیکھوں گا گنبد کی ہریالیاں کب مدینے سے مجھ کو پیام آۓ گا
سوچتا ہوں مدینے کو جب جاؤں گا کیسے آداب سارے بجا لاؤں روک لوں گا میں سجدوں سےکیسےجبیں جب وہ کعبے سےبڑھ کر مقام آۓ گا
مجھ کومعلوم ہے ہوگی اتنی خوشی ختم ہوجاۓ گی یہ مری زندگی میری مضطر نگاہوں کےجب سامنے روضہء پاک خیرالانام آۓ گا
عاشقو ذکر اُن کا سناتےرہویادِ آقا میں روتے رلاتے رہو بس یہی کام ہے وہ خدا کی قسم روزِ محشر تمہارے جو کام آۓ گا
کس قدر ہوگی فرحت فزا وہ گھڑی کس قدر ہوگی راحت نما وہ گھڑی زائرینِ مدینہ کی فہرست میں ج خطا کارصائم کا نام آۓ گا