طیبہ کی طرف ہے عزم سفردل وجد میں ہے جاں رقص میں ہے ہے گنبدِ خضریٰ پیشِ نظردل وجد میں ہے جاں رقص میں ہے
طیبہ کی منور راگزردل وجد میں ہے جاں رقص میں ہے ہرذرہ ہےرشکِ شمس وقمردل وجد میں ہےجاں رقص میں ہے
واللیل کا روشن منظرہے والشمس کے نوری جلوے ہیں ہیں کتنےحسیں یہ شام وسحر دل وجد میں ہے جاں رقص میں ہے
لو ظلمتِ شام رنج والم اب دورہوئی کافور ہوئی امید کی چمکی آج سحر دل وجد میں ہے جاں رقص میں ہے
خورشید مدینہ کے جلوے راتوں کو منور کرتے ہیں ہررات یہاں ہےرشکِ سحر دل وجد میں ہے جاں رقص میں ہے
جب تشنہء الفت نےپاۓ اس ابررحمت کے چھینٹے آنکھوں نےلٹاۓلعل وگہر دل وجد میں ہے جاں رقص میں ہے
دیوانہء عشق حضرت ہوں بےگانہء عقل وہوش نہیں ہرحال ادب ہے پیشِ نظردل وجد میں ہے جاں رقص میں ہے
پھریاد مجھے بھی فرمایا سرکارِ مدینہ نے افضل جب سےیہ سنی ہےمیں نےخبر دل وجد میں ہے جاں رقص میں ہے