سکون پایا ہے بیکسی میں حدودِ غم سے نکل گیا ہوں خیالِ حضرتﷺ جب آگیا تو گرتے گرتے سنبھل گیا ہوں
کبھی میں صبحِ ازل گیا ہوں کبھی میں شامِ ابد گیا ہوں تلاشِ جاناںﷺ میں کتنی منزل خدا ہی جانے نکل گیا ہوں
حرم کی تپتی ہوئی زمیں پر جگر بچھانے کی آرزو تھی بہارِ خلد بریں ملی تو بچا کے دامن نکل گیا ہوں
مِرے جنازے پہ رونے والو فریب میں ہو بغور دیکھو مرا نہیں ہوں غمؐ نبیﷺ میں لباسِ ہستی بدل گیا ہوں
یہ شان میری یہ میری قسمت خوشا محبت زہے عقیدت زباں پہ آتے ہی نامِ نامیﷺ ادب کے سانچے میں ڈھل گیا ہوں
بفیضِ حسان ابنِ ثابت برنگِ نعت نبی اکرمﷺ قمرؔ میں شعر و سخن کی لے میں ادب کے موتی اگل گیا ہوں