سوچتا ہوں میں وہ گھڑی کیا عجب گھڑی ہو گی جب درِ نبی پر ہم سب کی حاضری ہو گی
آرزو ہے سینے میں گھر بنے مدینے میں ہو کرم جوبندے پر بندہ پروری ہو گی
کبریا کے جلوؤں سے کیا سماں بندھا ہو گا محفل نبی جس دم عرش پر سجی ہو گی
بات کیا ہے باد صبا اتنی کیوں معطر ہے سبز سبز گنبد کو چوم کر چلی ہو گی
سو کھلیں گےاس کےلۓرحمتوں کے دروازے نعت مصطفیٰ جس نے ایک بھی سنی ہو گی
ایک ہی نشانی ہے مصطفیٰ کے عاشق کی مصطفیٰ کے عاشق کی آنکھ میں نمی ہو گی
دیکھ تو نیازی ذرا سو گیا کیا دیوانہ ان کی یاد میں شاید آنکھ لگ گئ ہو گی