سیاہ دفترِ اعمال کیسے رسوا ہو جب اس پہ آپؐ کی رحمت کیردا ہو، پردہ ہو
نہ ماورا کی طلب ہو نہ ماسوا کا خیال کچھ اس طرح سے دل و جاں پہ تیرا قبضہ ہو
حضورِ غیب سے مجھ پر ترا خیال اترے مرا خیال ترے قرب سے مہکتا ہو
ہر ایک لمحہ نئی جاں ملے فقیروں کا ہر ایک لمحۂ جاں میں ترا بسیرا ہو
سیاہیِ دل سنگین آئینہ ہو جاۓ اس آئینے کو تمہاری نظر کا لپکا ہو
عجیب عالمِ وارفتگی میں پڑھتا ہوں کہ جیسے سورۃ یٰسین ان کا چہرہ ہو
مرے کریمؐ کی روحانیت کا ابرِ مطیر کوئی مکاں نہیں ایسا جہاں نہ برسا ہو