شہرِ طیبہ کے سارے حسیں دلربا کیف پرور نظاروں کی کیا بات ہے سبز گنبد کو چومیں جو ہراک گھڑی اُن نورانی فواروں کی کیا بات ہے
چلتے پھرتےجو دیداراُن کا کریں جھولی ہرلحظہ رحمت سے اپنی بھریں رات دن جو بھی آقا کی نعمتیں پڑھیں اُن نبی کے بیماروں کی کیا بات ہے
جن کی آ کر صفائی ملائک کریں شان میں جس کی سارے قصیدے پڑھیں غوث وابدال واوتاد جن میں پھریں ایسے نوری بازاروں کی کیا بات ہے
کوئی صدیق و فاروق و حیدر ہوا کوئی دو نوروں والا اے یارو ہوا ہر جگہ جن کا آقا تھا رہبرہوا میرے آقا کے یاروں کی کیا بات ہے
رات دن اُس جگہ پہ کھڑی ٹولیاں رحمتوں سے بھریں سب کی جھولیاں رات بھی دلربا اور دن دلربا اُس شہر کی بہاروں کی کیا بات ہے
محفلِ نعت میں جو تھیں نعتیں پڑھیں مصطفیٰ کے دیوانوں نے جو تھیں سنیں بولے آیا مزا جھوم کر پھرسنا تیرےثاقبؔ اشعاروں کی کیا بات ہے