شہرِ طیبہ کے چمن کی ہر کلی خیر ہو میرے آقا کے مدینے کی گلی کی خیر ہو
سوۓ طیبہ جا رہے ہیں قافلے عشاق کے ہر گداۓ مصطفیٰ کی حاضری کی خیر ہو
مانگتے ہیں خیر اکثر لوگ اپنے واسطے مصطفیٰ کے لب پہ ہے ہرامتی کی خیر ہو
آپ کے صدیق کا رتبہ رہے بالا سدا آپ کے شبیر وشبر اور علی کی خیر ہو
جب بلال با صفا کو کافروں نے دی سزا عشق بولا تیری عاشق عاشقی کی خیر ہو
آپ کو پہنچا دیا جب غار میں صدیق نے خود خدا بولا تمہاری دوستی کی خیر ہو
کربلا میں حق ادا تو نے کیا اسلام کا اے علی کے لال تیری بندگی کی خیر ہو
لکھ رہے ہیں جو ثناۓ مصطفیٰ ناصر سدا ایسے سارے شاعروں کی شاعری کی خیر ہو