شعور عشق مدینے کی سر زمیں سے ملا دوا بھی، درد بھی جو کچھ ملا یہیں سے ملا
ہے اتباعِ پیمبرؐ ہی اتباع خدا جو فیض ہم کو ملا ختمِ مرسلین سے ملا
ملا نہ ملتِ بیضا کو پھر زمانے میں جو رتبہ پیروی تاجدار دیں سے ملا
ہوۓ تھے جس کے طفیل ایک اپنے بیگانے وہ درسِ عدل و اخوت نہ پھر کہیں سے ملا
اگر ہے وجہ شرف کچھ تو آدمیت ہے یہ نکتہ آپؐ کی تلقینِ آخریں سے ملا
خدا نے آپ کہا ہے تجھے سراجِ منیر جہاں کو نورِ ہدایت تری جبیں سے ملا
ہزار بار بھی دی ہے درِ نبی پہ صدا مگر جواب نہ محشر، کبھی"نہیں" سے ملا