سایۂ زلفِ گرہ گیر کرو آج روشن مری تقدیر کرو
دل کے ویرانے کو روشن کر دو اپنا مسکن یہیں تعمیر کرو
کب تلک مجھ سے حجاباتِ جمال اور واضع ذرا تصویر کرو
رخ سے اک بار اُٹھا دو پردہ مصحفِ نور کی تفسیر کرو