سرکار کے رخ کےجو اجالے نہیں ہوتے یہ انجم و خورشید کے ہالے نہیں ہوتے
رنگت رخ آقا سے اگر ان کو نہ ملتی پھولوں کےبھی انداز نرالے نہیں ہوتے
گر بھیک نہ ہم کو درِ سرکار سے ملتی ہاتھوں میں ہمارے یہ نوالے نہیں ہوتے
جو لوگ مناتے نہیں میلاد نبی کا سرکار کےوہ چاہنےوالےنہیں ہوتے
کعبہ بھی خدا کا وہ سیاہ پوش نہ ہوتا گیسو مرے آقاکےجو کالے نہیں ہوتے
عابدؔ ہمیں محشر میں وہاں کون بچاتا ہم لوگ جو آقا کے حوالے نہیں ہوتے