Sarkar Ke Rozay ko Tarasti Hain Yeh Aankhein

سرکار کے روضے کو ترستی ہیں یہ آنکھیں دیدارِ محمد میں برستی ہیں یہ آنکھیں



اس بات کی دھن ہے انہیں بس دیکھیں مدینہ اس شوقِ جنوں میں نہیں تھکتی ہیں یہ آنکھیں



شاید کہ کمی ان میں ہے جلوؤں سے ہیں محروم ہر روز یہی بات سمجھتی ہیں یہ آنکھیں




Get it on Google Play



لب میرے خموشی کی زباں بول رہےہیں مالا شہ ابرار کی جپتی ہیں یہ آنکھیں



اِن آنکھوں کو اس کے سوا بھاتا نہیں کچھ بھی ہجرِ غمِ سرور میں مچلتی ہیں یہ آنکھیں



اٹھ جاتی ہیں جس سمت تو رحمت ہے برستی پیغامِ خدا خلق کو دیتی ہیں یہ آنکھیں



اُمت کے لۓ روئیں جو ان آنکھوں کے صدقے اعظم کو بھی تو اپنا سمجھتی ہیں یہ آنکھیں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah