سرکار کے غلاموں میں ہے نام ہو گیا بگڑا ہوا تھا میرا جو سب کام ہو گیا
باقی کوئی بھی تشنگی رہتی نہیں اس کی جس کو عطا سرکار سے اک جام ہوگیا
عشقِ رسول جس کے بھی دل میں سما گیا دونوں جہاں میں روشن اس کا نام ہوگیا
معراج کی شب مسجد اقصیٰ میں دوستو میرا نبی سب نبیوں کا امام ہو گیا
کن کی تھی کنجی میرے تو سرکار کی زباں قرآن و احادیث آقا کا کلام ہو گیا
سینہ ہوا روشن میرا دکھ دور ہو گۓ جب سے یہ ثاقب تیرا ہے غلام ہو گیا