سرکار بلائیں گے گلیوں میں مدینے کی ہم جھومتے جائیں گے گلیوں میں مدینے کی
وہ اپنے غلاموں کو محروم رکھیں گے اک روز بلائیں گے گلیوں میں مدینے کی
دنیا کے خزانے کیا عقبیٰ کے خزانے بھی سب دیکھنا پائیں گے گلیوں میں مدینے کی
جو پیاسے ہیں دیوانے اُن کو وہ مۓ الفت نظروں سے پلائیں گےگلیوں میں مدینے کی
جو روکتے ہیں ظالم طیبہ کی زیارت سے ہرگز وہ نا جائیں گےگلیوں میں مدینے کی
اپنا تو یہ ایماں ہے سب کچھ ہے مدینے میں ہر نعمت پائیں گے گلیوں میں مدینے کی
عشاق چلے طیبہ سرکار کے روضے پر یوں گھومتے جائیں گےگلیوں میں مدینے کی
واں گنبدِ خضریٰ کے پرنور نظارےہیں دیکھیں گے دکھائیں گےگلیوں میں مدینے کی
غم اپنے غلط ہوں گے سائل جو وہاں چل کر روداد سنائیں گےگلیوں میں مدینے کی