سارے رُسل کے تم ہو سلطان کملی والے تیرے لیے بنا ہے یہ جہان کملی والے
سورج پلٹ تھا آیا ٹکڑے ہوا قمر بھی تیرا سُنا جواس نے فرمان کملی والے
توجو نہ ہوتا آقا کچھ بھی نہ ہوتا جگ میں سارے جہان کی ہے تو جان کملی والے
کردو یہ آس پوری اے آقا نوری نوری بن جاؤں تیرا میں بھی مہمان کملی والے
تیرے در کی شان عالی سارا جہاں سوالی جبریل بھی ہے تیرا دربان کملی والے
عرش بھی لگائیں نغمے فرشی بھی گائیں نغمے ہروقت اور گاۓ قرآن کملی والے
معراج کی ہے ساعت عرشِ علیٰ پہ جا کر اللہ کا تو بنا ہے مہمان کملی والے
وقتِ نزع ہو جب بھی ثاقبؔ کا میرے آقا قدموں میں تیرے نکلے یہ جان کملی والے