سمجھے گا کون، کیا ہے یہ رمزِ جہانِ شوق عرشِ علا ہے اور وہ ہے میزبانِ شوق
طیبہ کا عزم، ہونٹوں پہ صلِ علیٰ کا ورد میں اور مرے ساتھ ہے اک کاروانِ شوق
پڑتے نہیں زمیں پہ قدم جذب و کیف سے یہ سرزمینِ طیبہ ہے یا آسمانِ شوق
کانوں میں گونج سے ہے درود و سلام کی ہر ذرہ کائنات کا ہے کاروانِ شوق
کیا کیا تھا دل میں عرض کریں گے حضورؐ سے الفاظ ڈھونڈتی ہے مگر اب زبانِ شوق
انؐ کے قدم سے جا کے نگاہیں لپٹ گئیں کہنے کو یوں تو آۓ تھے ہم داستانِ شوق
منزل ہے جب دیار نبیؐ کی نگاہ میں راحتؔ بھٹک سکے گا کہاں کاروانِ شوق