سجی ہوئی ہے نبی کی محفل فضا میں خوشبو سی آ رہی ہے مجھے تو محسوس ہو رہا ہے ہوا مدینے سے آ رہی ہے
یہ کیف کیا ہے سرور کیا ہے یہ ہر طرف پھیلا نور کیا ہے اے دوستو ایسےلگ رہا ہے سواری آقا کی آرہی ہے
ہوا منور فضا منور بزم پہ چھائی گھٹا منور ملائکہ کی ٹولی فلک سےہےجوق درجوق آرہی ہے
یہ مست دیوانےکیوں ہیں سارے یہ آج کیوں خوش ہیں بے سہارے کہ آج گنجِ سخا ہے سب کو وہ ذاتِ باری لٹا رہی ہے
نبی کے سارے گداؤں آؤ مدینہ مانگیں خدا سے اُن کا دعائیں مقبول ہوں گی ساری یہ رات ہم کو بتا رہی ہے
اے ثاقب عرفاں تیری حثیت ہے کیا کہ اُن کی پڑھے تو نعتیں ہے نعت اُن کی قرآن کی یارو آیت اک اک سنا رہی ہے