روۓ بدرالدجیٰ دیکھتے رہ گۓ چہرہ والضحیٰ دیکھتے رہ گۓ
حسنِ خیر الوریٰ میں خدا کی قسم ہم جمالِ خدا دیکھتے رہ گۓ
ہم گنہگار پہنچے درِ پاک پر زاہد و پارسا دیکھتے رہ گۓ
در پہ بلوا کے داتا نے جھولی بھری یہ عطا پر عطا دیکھتے رہ گۓ
کوۓ طیبہ میں حیرت سے اہلِ سخا شہہ کی جود و سخا دیکھتے رہ گۓ
وہ ہوا لطف پیہم کہ صلِ علیٰ عاصی وپر خطا دیکھتے رہ گۓ
چاند دو ٹکڑےہو کر تصدق ہوا دشمنِ مصطفیٰ دیکھتے رہ گۓ
جالیوں کے قریں بیٹھ کر وجد میں نورِ حق کی ضیاء دیکھتے رہ گۓ
رک کے سدرہ کی منزل پہ روح الامیں رفعتِ مصطفیٰ دیکھتے رہ گۓ
جو سکندر ہوا اُن کے دربار سے وہ کرم وہ عطا دیکھتے رہ گۓ