رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے ہم وابستہ ہوگۓ ہیں تیرے آستاں سے ہم
ہر رخ سے ہر جگہ تھیں مصائب کی یورشیں ان کا کرم نہ ہوتا تو بچتے کہاں سے ہم
سرکار آپ خود ہی کرم سے نواز دیں کچھ عرض کرسکیں گےنہ اپنی زباں سے ہم
یہ سب غم حبیب مکرم کا فیض ہے آزاد ہوگۓہیں غم دوجہاں سےہم
دنیا سمجھ رہی ہے غنی اور ہیں غنی پاتے ہیں بھیک ایسے سخی آستاں سے ہم
ایسا سدا بہار ہے داغِ غم نبی محفوظ ہی رہیں گےہمیشہ خزاں سےہم
خالدؔ درِ حجور اگر ہوگیا نصیب دونوں جہان لےکے اٹھے گےوہاں سے ہم