رحمت کی بھیک سید ابرار چاہیے منگتےکو اور کچھ نہیں سرکار چاہیے
جی چاہتا ہے میں رہوں قدموں میں آپکے مجھ کو دیارِ پاک میں گھر بار چاہیے
دنیا سے واسطہ ہے نہ عقبیٰ سے کچھ غرض چشمِ کرم بس آپ کی سرکار چاہیے
چارہ گروں سےہو نہ سکا جب علاج غم بولے اسے فقط نبی غمخوار چاہیے
گر چاہتے ہو پیارسے دیکھے تمہیں خدا اللہ کے حبیب سے بس پیار چاہیے
دنیا کے مال و زر کا سوالی نہیں ہوں میں مجھ کو حضور دولتِ دیدار چاہیے
پڑھتا رہے درود وہ ذاتِ رسول پر محشر میں جس کو قربتِ سرکار چاہیے
آقا یہ التجاۓ نیازیؔ ہے دم بدم پیشِ نظر حضور کا دربار چاہیے