رحمت حق کا اسی شخص پہ سایا ہو گا جس نے سرکار کی محفل کا سجایاہوگا
جب سنا ہوگا کہ وہ ماہِ مبیں آۓ ہیں جشنِ میلاد ہراک شے نے منایا ہوگا
صدقہء آلِ نبی جس نے بھی مانگا ہوگا اپنی سوئی ہوئی قسمت کا جگایا ہو گا
ہو گئیں مشکلیں آسان جو اس مشکل میں نعرۃ احمدِ مختار لگایا ہو گا
نعمتیں سارے جہانوں کی ملی ہونگی اُسے جو گدا آپ کے دربار میں آیا ہوگا
بن گیا ہوگا جو محبوب خدا کا بندہ بزمِ ہستی میں ہر اک سمت وہ چھایا ہوگا
پوچھتا کیسے کوئی تم سے لحد میں خاکیؔ تم نے آقا کا قصیدہ جو سنایا ہوگا