رنگینیئے گلاب نہ گلزار چاہیے طیبہ کے دشت کا مجھے اک خار چاہیے
دنیا نہ مجھ کو مال کا انبار چاہیے چشمِ کرم حضورؐ کی اک بار چاہیے
کعبہ کی عظمتیں مجھے تسلیم ہیں مگر میری جبین کو کُوچئہِ سرکارؐ چاہیے
یہ آرزو ءِدل ہے اب یوں ادا نماز ہو سجدوں کے واسطے تیرا دربار چاہیے
ہے خلد کی طلب نہ کسی حور سے غرض مجھ کو حضور ؐ آپ کا دیدار چاہیے
اُن کا گنہگار کو تو چاہیے کرم اُن کے کرم کو بھی گنہگار چاہیے