رہے جاتے ہیں یہ ارمان ہاۓ میرے سینے میں نہ کعبے کی گلی دیکھی نہ پہنچا میں مدینے میں
سنا ہے نور کی برسات ہوتی ہے مدینے میں الہی ایک چھینٹا آ لگے ہم سب کے سینے میں
محمد ﷺ اس طرح تشریف فرما ہیں مدینے میں کہ جیسے سورۃ یسین ہے قرآں کے سینے میں
مزہ کیا خاک آۓ دور رہ کر ایسے جینے میں کہ پروانہ یہاں تڑپے جلے شمع مدینے میں
محمد ﷺ کی جدائی آگ بھڑکاتی ہے سینے میں رواں جب دیکھتا ہوں قافلے حج کے مہینے میں
غریبؔ جاۓ کہاں یا رب تڑپتی روح کو لے کر تیرے محبوب کا صدقہ تو پہنچا دے مدینے میں