راہبرِ ہستی نے واضح کر دیا خط کھینچ کر یہ مقامِ شرک ہے، یہ منزلِ توحید ہے
دہر کے افکار پر، اعمال پر، احوال پر آپ کا نفسِ وجود اللہ کی تنقید ہے
مرحبا چشمِ تصور، آفریں دیدار دوست عاشقوں کے گھر تو گویا سال بھر کی عید ہے
ابتداۓ جلوہ ہے اور دیکھنے کا دم نہیں اللہ اللہ یہ ہماری انتہائے دید ہے
سخت عاصیؔ ہوں، بُرے اعمال کا دوزخ ہوں میں پھربھی میری مغفرت ہوگی مجھے امید ہے