رب نے فریاد کو پُر اثر کردیا پھر نبیؐ نے مجھے جھولی بھر کردیا
دھوپ میں چھاؤں بننے کی توفیق دی ایک پودے سے مجھ کو شجر کردیا
راہرو جس جگہ کوئی چلتا نہ تھا وہؐ چلا تو اسے راہگزر کردیا
رہ میں تاریک جنگل تھا اور آپؐ نے روشنی کو مرا ہم سفر کردیا
سب کی آنکھیں تو تھیں پر بصیرت نہ تھی آپؐ نے سب کو صاحب نظر کردیا
ٹیلوں ٹبوں کے کنکر تھے انسان بھی آپؐ نے چھو کے ان کو گہر کردیا
آپؐ نے اپنے اخلاق و کردار سے حسنِ انساں ابد تک امر کردیا
داد اہلِ سخن سے ملی ہے مجھے آپؐ کے ذکر نے معتبر کردیا