ربِ عالم نے تجھ کوبلایا وہاں جس جگہ پرکسی کو بلایا نہیں ایک جلوے نےموسیٰ کوبےخود کیا لامکاں پربھی تو ڈگمگایا نہیں
اُن سے معراج کی شب یہ حق نے کہا یوں تو پیارے ہیں مجھ کو سبھی انبیاء میرے نزدیک آ میرے آ آج تجھ سے تو کچھ بھی چھپایا نہیں
پاس اپنے بلانے کا تھا مدعا تاکہ تیرا بھی چل جاۓ سب کو پتہ مجھ کو تیری قسم تجھ سے پہلےیہاں میرےمحبوب کوئی بھی آیا نہیں
جس کو عرشِ معلیٰ بنی راہ گزرجو لٹاتاہے انوار شام وسحر اُسکو کیوں نہ سراپاء رحمت کہیں جس نے دشمن کا دل بھی دکھایا نہیں
وقت رنگیں نظاروں میں ڈھلتا رہا، رہا بستر گرم پانی چلتا رہا اُم ہانی کھڑی تھی مگر بےبرجیسےگھراُس کےکوئی بھی آیا نہیں
میں ہوں طالب تیرامیرامطلوب تو انبیاء میں مجھے سب سے محبوب تو میں ترا اور مجھ سے ہے منسوب تو جسم میرا نہیں تیرا سایہ نہیں
ہے جہاں تک بھی سن لے خدائی میری اس خدائی پہ ہے مصطفائی تری دیکھ وں میں تجھے دیھ لے تو مجھے تجھ کو سب کچھ دیا کچھ بچایا نہیں
دو کریموں کی ناصرؔ ملاقات ہےکس قدر محترم آج کی رات ہے کتنا امت سےہے پیار سرکار کو لامکاں پہ بھی ہم کو بھلایا نہیں