راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی جینے میں یہ جینا ہے کیا بات ہے جینے کی
عرصہ ہوا طیبہ کی گلیوں سےوہ گزرے تھے اس وقت بھی گلیوں میں خوشبو ہے پسینے کی
وہ اپنی نگاہوں سے مستانہ بناتے ہیں مستانہ بناتے ہیں دیوانہ بناتے ہیں دیوانہ بناتے ہیں اور خواب میں آتے ہیں وہ خواب میں آتے ہیں دیدار میں آتے ہیں
تعریف کے لائق تو الفاظ نہیں ملتے تعریف کرے کوئی کس طرح مدینے کی
طیبہ میں ہی بُلوا لو طیبہ میں ہی مدفن ہو طیبہ میں جانا ہے آرزو ہے یہ سینے میں
سرکارﷺ بلائیں گے دیوانے یہ جائیں گے کوشش توکرے کوئی اک بار مدینے میں
ہر سال کے جانے کا ہے راز یہی مرزاؔ سرکارﷺ جگاتے ہیں تقدیر کمینے کی