راہ گم کردہ کو منزل کا پتا دے شاہا میری بگڑی ہوئی تقدیر بنا دے شاہا
ریگِ صحرا کی طرح دل یہ مرا سوزاں ہے اپنے دامن کی اسے ٹھنڈی ہوا دے شاہا
نہیں معلوم یہ افتاد پڑی ہے کیسی باندھتا توڑتا رہتا ہوں ارادے شاہا
یہ کسی پل بھی مجھے لینے نہیں دیتے قرار میرے بیمار ارادوں کو شفا دے شاہا
یہ مرا دل ہے وہ ناؤ کہ جو منجدھار میں ہے ڈوبتی ناؤ کنارے پہ لگا دے شاہا