قریبِ مصطفیٰ ہے کوئی کوئی مزے یہ لوٹتا ہے کوئی کوئی
بشر سمجھا انہیں لاکھوں نے لیکن حقیقت آشنا ہے کوئی کوئی
غنیمت جان جتنی بھی ملی ہے کہ میخانہ کھلا ہے کوئی کوئی
مدینے یوں تو جاتے ہیں ہزاروں مدینہ دیکھتا ہے کوئی کوئی
تیرے روضے کی نوری جالیوں کو نظر سے چومتا ہے کوئی کوئی
جو طوفانوں سے کشتی پار کردے نیازیؔ ناخدا ہے کوئی کوئی