قدموں میں بلا لیجۓ یا نبی مدینے میں کاش میں چلا جاؤں آج ہی مدینے میں
دوستو دعا کیجۓ مجھ کو پھر بلائیں وہ ہے میری دعا جائیں آپ بھی مدینے میں
اب میری نگاہوں میں ہر طرف مدینہ ہے میرے دل کی جاتی ہے ہر گلی مدینے میں
تاجدار پھرتے ہیں بھیس میں فقیروں کے خوب مزے دیتی ہے زندگی مدینے میں
بھیجۓ درود اُن پر سلام اُن پر اپنی روز لگوایۓ حاضری مدینے میں
اس قدر بٹتا ہے نور سبز گنبد پر رات کوبھی بٹتی ہےروشنی مدینےمیں
سامنے جو آتی ہے مسکرا کے آتی ہے احترام کرتی ہے موت بھی مدینے میں
سر جھکاہو کعبےکو دل ہو اُن کے قدموں میں کاش جو کروں جاکے بندگی مدینے میں
ناصرؔ اُن نگاہوں میں آپ کی پناہوں میں غم کو بھول جاتا ہے آدمی مدینے میں