پھر مدینے کی فَضائیں پاگیا یارسولَ اللہ مجرم آگیا
اپنے سر پر لاد کر بارِ گناہ یارسولَ اللہ مجرم آگیا
آہ! پلّے نیکیاں کچھ بھی نہیں یارسولَ اللہ مجرم آگیا
اس کے نامے کی سیاہی دور ہو یارسولَ اللہ مجرم آگیا
نیکیوں سے دو بدل اس کے گناہ یارسولَ اللہ مجرم آگیا
دیجئے اس کو شَفاعت کی سند یارسولَ اللہ مجرم آگیا
از پئے غوث و رضا ہو مغفِرت یارسولَ اللہ مجرم آگیا
صَدقہ شہزادوں کا ہو چشمِ کرم یارسولَ اللہ مجرم آگیا
لے کر اُمّیدِ کرم جانِ کرم یارسولَ اللہ مجرم آگیا
واسطہ زَہرا کا دو خُلدِ بریں یارسولَ اللہ مجرم آگیا
اُس کو بھی تم تو لگاتے ہو گلے جس کو ہر دروازے سے ٹالا گیا
اے مِرے سروَر عطا ہو چشمِ تر بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
قلبِ مُضطَر کا سُوالی ہوں شہا بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
دیجئے سوزِ جگر سلطانِ دیں بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
میرا سینہ ہی مدینہ دو بنا بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
یانبی قُفلِ مدینہ دیجئے بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
سیِّدی! اَخلاق اچّھے کیجئے بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
لے کے کشکول آپ کے دربارمیں بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
دور ہوجائے گناہوں کا مَرَض بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
دو بنا مجھ کو پسندیدہ غلام بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
دولتِ اِخلاص ہو آقا عطا بھیک لینے در پہ منگتا آگیا
آپ کی نظرِکرم جُوں ہی پڑی ابرِ رَحمت میرے سر پر چھا گیا
المدد اے آمِنہ کے لاڈلے ہائے! مجھ پر نفس غالب آگیا
بدرِ کامِل دیکھ کر تلوا ترا فَق ہوا پھیکا پڑا شرما گیا
اللہ اللہ !آپ کا حُسن و جمال دوست کیا دشمن کے دل کو بھا گیا
دشمنِ محبوب بُوجَہلِ لَعِیں بَدر میں رُسوا ہوا مارا گیا
گلشنِ عالم کی کیا دیکھوں بہار میرے دل کو دشتِ طیبہ بھا گیا
ناخُنِ پاکی ضِیائیں مرحبا! یہ ہِلالِ عید بھی شرما گیا
سبز گنبد کی بہاریں دیکھ لو! آنکھ کھولو دیکھو روضہ آگیا
لے کے پلٹا ان سے منہ مانگی مُراد جو کوئی دربار میں منگتا گیا
قافِلہ سوئے مدینہ جب چلا لب پہ نعتوں کا ترانہ آگیا
چاند دو ٹکڑے ہوا صدقے گیا جب اشارہ مصطَفٰے کا پاگیا
پاکے مرضی سرورِ کونین کی ڈوبا سورج پھر پلٹ کر آگیا
مرحبا صلِّ علیٰ کا شور اٹھا حشر میں جب ان کا دیوانہ گیا
ناز اٹھائے تھے جہاں میں جس کے وہ حشر میں نازوں کا پالا آگیا
حشر میں ان کے گدا کو دیکھ کر خود جہنم کو پسینہ آگیا
آنکھ ٹھنڈی ہو ترے دیدار سے طالبِ دیدار در پر آگیا
شور اُٹھا محشر میں یہ چاروں طرف آگیا عطارؔ ان کا آگیا