پھرآنے لگیں شہرِ محبت کی ہوائیں پھر پیشِ نظرہوگئیں جنت کی پوائیں
اے قافلے والو کہیں، وہ گنبدِ خضریٰ پھر آۓ نظر ہم کو کہ تم کو بھی دکھائیں
ہاتھ آۓ اگر خاک ترے نقشَ قدم کی سر پر کبھی رکھیں کبھی آنکھوں سے لگائیں
نظارہ پروزی کی عجب شان ہے پیدا یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں
کرتے ہیں عزیزانِ مدینہ کی جو خدمت حسرتؔ انھیں دیتے ہیں وہ سب دل سے دعائیں