نم نگاہوں سے وضو کرتا ہوں میں
آپؐ کی پھر گفتگو کرتا ہوں میں
آخری ہچکی ہو اور آقاؐ کا در
بس یہی اک آرزو کرتا ہوں میں
کاش مل جاۓ غلامی کی سند
حسرتِ طوق گلو کرتا ہوں میں
ذکر ہاۓ احمدِ مختارؐ سے
دشتِ دل میں رنگ و بو کرتا ہوں میں
ہے وہ ہستی مرکزِ دنیا و دیں
جس کی ہر پل جستجو کرتا ہوں میں