نور ہی نور کی برسات ہوئی جاتی ہے مجھ پہ الہام تری نعت ہوئی جاتی ہے
میں ترے ذکر کی محفل میں چلا آیا ہوں خوشبوۓ باغ عدن ساتھ ہوئی جاتی ہے
آج بھی ورطۃ حیرت میں پڑی ہے دنیا اک تسلسل سے تری بات ہوئی جاتی ہے
صورت ابر میرے سر پہ رہا سایہ فگن اب تلک سیر سماوات ہوئی جاتی ہے
شکر اللہ کا منظرؔ ہے کرم مولا کا رنگِ مدحت میں مناجات ہوئی جاتی ہے