نگاہِ لطف کے امیدوار ہم بھی ہیں لیے ہوۓ یہ دل بے قرار ہم بھی ہیں
ہمارے دستِ تمنا کی لاج بھی رکھنا ترے فقیروں میں اے شہر یار ہم بھی ہیں
تمہاری اک نگاہِ کرم میں سب کچھ ہے پڑے ہوۓ تو سرِ راہ گزرا ہم بھی ہیں
جو سر پہ رکھنے کو مل جاۓ نعلِ پاک حضور ﷺ تو پھر کہیں گے کہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں
ادھر بھی تو سن اقدس کے دو قدم جلوے تمہاری راہ میں مشتِ غبار ہم بھی ہیں
ہماری بگڑی بنی ان کے اختیار میں ہے سپرد انہیں کے ہیں سب کاروبار ہم بھی ہیں
حسن ہے جن کی سخاوت کی دھوم عالم میں انہیں کے تم بھی ہو اک ریزہ خوار ہم بھی ہیں