نظروں میں بسی ہے کسی مہتاب کی صورت دیکھے چلے جاتے ہیں جسے خواب کی صورت
اک شمع کی مانند ہیں ہم تیز ہوا میں وہ ذاتِ گرامیؐ کہ ہے محراب کی صورت
وحشت کے سوا کیا تھا سروں میں کہ وہ آیا پھر اس نے نکالی ادب آداب کی صورت
پتھر تھا یہ دل موم ہوا انؐ کی نظر سے اس دشت نے دیکھی تھی کہاں آب کی صورت
شاہا ترےؐ قدموں کی مجھے دھول عطا ہو اوڑھوں میں اسے اطلس و کمخواب کی صورت