نہ کیوں آج جھومیں کہ سرکار آئے خدا کی خدائی کے مُختار آئے
نہ کیوں بارہویں پر ہمیں پیار آئے کہ آئے اِسی روز سرکار آئے
وہ آئے دو عالم کے مختار آئے لو آج آئے امّت کے غمخوار آئے
مَسرَّت سے ہم کیوں نہ دھومیں مچائیں ہمارے شَہَنشاہ و سردار آئے
مسلمانو! صبحِ بہاراں مبارَک وہ برساتے انوار سرکار آئے
مبارَک تجھے آمِنہ ہو مبارَک ترے گھر شَہَنشاہِ اَبرار آئے
مبارَک حلیمہ تجھے بھی مبارَک ترے گھر میں نبیوں کے سردار آئے
مبارَک تمہیں غم کے مارو مبارَک مداوائے غم بن کے غمخوار آئے
سُوال اپنی اُمّت کی بخشِش کا کرتے وہ ہم عاصیوں کے طرفدار آئے
یتیموں کے والی غریبوں کے حامی وہ آفت زدوں کے مددگار آئے
مصیبت کے ماروں کی ڈھارس بندھانے شکستہ دلوں کے خریدار آئے
سیاہی ہمارے گناہوں کی دھونے بہاتے ہوئے اَشک سرکار آئے
جہاں میں وہ سکّہ بٹھانے کو دِیں کا مٹانے و¦ باطل کے آثار آئے
نہ کیوں آج جشنِ ولادت منائیں نظر رب کی رحمت کے آثار آئے
عَدَد ہم کو بارہ کا کیوں ہو نہ پیارا کہ بارہ کو دنیا میں سرکار آئے
گھٹا چھا گئی ہر طرف رحمتوں کی وہ لہراتے گیسوئے خمدار آئے
چلو اے گداؤ!، چلو بے نواؤ لُٹاتے وہ نعمت کے اَنبار آئے
دُرُودوں کے گجرے لیے اب بڑھو تم وہ آئے رسولوں کے سالار آئے
نہیں جن کی پیاری زُباں پر نہیں ہے وہ مکّے میں سخیوں کے سردار آئے ولادت کا صدقہ جیوں میں جہاں تک نہ نزدیک دنیائے بیکار آئے ولادت کا صدقہ ہمیں اپنا غم دو شہا چشمِ نم کے طلبگار آئے ولادت کا صدقہ ہو اَخلاق اچّھا نہ ہم کوہنسی شاہ بے کار آئے ولادت کا صدقہ گناہوں سے نفرت ہو، اچّھائیوں پر مجھے پیار آئے ولادت کا صدقہ بقیعِ مبارَک کی دوگز زمیں کے طلبگار آئے ولادت کا صدقہ ہوں پابندِسنّت ہمیں عار فیشن سے سرکار آئے ولادت کا صدقہ بیاں میں اثر دو ہو اِصلاح اس کی جو بدکار آئے ولادت کا صدقہ مدینے میں آقا مجھے موت اے میرے سرکار آئے ولادت کا صدقہ نِقاب اب اٹھا دو لیے ہم سب امیدِ دیدار آئے ولادت کا صدقہ جگہ بَہرِ مرکز ملے یہ لئے عرض سرکار آئے ولادت کا صدقہ پڑوسی بنانا شہا خُلد میں جب یہ بدکار آئے ولادت کا صدقہ شہا زندگی بھر مدینے میں ہر سال عطارؔ آئے