نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں، نہ کوئی قریب کی بات ہے جسے چاہے اس کو نواز دے، یہ درِ حبیبؐ کی بات ہے
جسے چاہا در پہ بلا لیا، جسے چاہا اپنا بنا لیا یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
وہ بھٹک کے راہ میں رہ گئی، یہ مچل کے در سے لپٹ گئی وہ کسی امیر کی شان تھی، یہ کسی غریب کی بات ہے
تجھے اے منور بے نوا درِ شہؐ سے چاہیے اور کیا جو نصیب ہو کبھی سامنا تو بڑے نصیب کی بات ہے