منور میری آنکھوں کو مرے شمس الضحیٰ کردیں غموں کی دھوپ میں وہ سایۂ زلف دوتا کردیں
جہاں بانی عطا کردیں بھری جنت ہبہ کردیں نبی مختارِ کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کردیں
جہاں میں ان کی چلتی ہے وہ دم میں کیا سے کیا کردیں زمیں کو آسماں کردیں ثریا کو ثریٰ کردیں
فضا میں اڑنے والے یوں نہ اترائیں ندا کردیں وہ جب چاہیں جسے چاہیں اسے فرماں رَوا کردیں
ہر اک موجِ بلا کو میرے مولیٰ ناخدا کردیں مری مشکل کو یوں آساں مرے مشکل کشا کردیں