مجھ کو توصیفِ پیمبرؐ پہ مقرر رکھا نعت کی لَو سے مرا قلب منور رکھا
نعتِ سیدِ لولاکؐ جو پَل سے گزرا پَل پہ جبریل نے کس شوق سے شبیر رکھا
چمنِ نعت کی پُرکیف ہوا سے حق نے میرے ہر نخلِ تمنا کو مثمر رکھا
چھوڑتے وقت یہ دنیاۓ مکدر ہم نے ذکرِ حق ذکرِ نبی لب پہ برابر رکھا
حشر میں اس کی پذیرائی ہوئی جس نے بھی جز ترے اور کوئی نام نہ ازیر رکھا
دولتِ عشقِ نبیؐ بخش کے دیوانے کو طالب شبر و شبیر و مبشر رکھا
لے کے وعدۃ بلیٰ مجھ سے، مری روح کے بیچ اپنے محبوب کی توصیف کا جوہر رکھا
میرے حصے میں جہاں بھر کی سعادت آئی میرے خالق نے مجھے ایک ہی در پر رکھا
زلفِ حضرت کے تصور میں ہمیشہ ناظم میں نے گلہاۓ مؤدت کو معطر رکھا