محمد مصطفیٰ صلِ علیٰ محبوب ربانی ازل کی صبح عرفانی ابد کی شمع ایمانی
حضورؐ آۓ تو چمکیں فکرِ انسانی کی تنویریں حضورؐ آۓ تو ٹوٹیں جبر و محکومی کی زنجیریں
جمے ذہنوں کا زنگ اترا، بجھے چہروں پہ نور آیا حضورؐ آۓ تو انسانوں کو جینے کا شعور آیا
بشر کی پیشوائی کے لیے شمس و قمر آۓ حضورؐ آۓ تو امکاناتِ ہستی بھی نظر آۓ
تمدن آیا تہذیب آئی امن آیا قرار آیا حضورؐ آ تو عالم پہ بہار آئی نکھار آیا
یتیموں اور فقیروں کو پناہیں مل گئیں آخر حضورؐ آۓ تو یہ توقیر ہستی کا مقام آیا
سلام اے رحمۃ للعالمیں سرکار دو عالمؐ سلام اے مرسلِ حق مالک و مختار دو عالمؐ