محمد ﷺ کا نہ در ملتا دیوانے کہاں جاتے لگی دل کی بجھانے کو یہ مستانے کہاں جاتے
اگر نہ مشعل وحدت جہاں میں جلوہ گر ہوتی تو پھر صدیوں سے آوارہ یہ پروانے جہاں جاتے
غریبوں بے سہاروں کو اگر نہ آسرا ملتا تو یہ تقدیر کے مارے خدا جانے کہاں جاتے
اگر اپنوں کو ہی لیتے محمد ﷺ ظلِ رحمت میں تو پھر مایوسیاں لے کر یہ بیگانے کہاں جاتے
اگر روداد غم سنتے نہ حضرت ﷺ بے نواؤں کی تو ہم لے کر غم عصیاں کے افسانے کہاں جاتے
اگر نہ رحمت عالم کے قدموں میں جگہ ملتی تو پھر ہم اپنے دل کے داغ دکھلانے کہاں جاتے
اگر ہوتے جبینوں پہ نہ سجدوں کے نشان مسلم تو خادم حشر میں حضرتؐ کے پہچانے کہاں جاتے