ملا بے کسوں کو سہارا مدینہ ہمیں جان ودل سےہےپیارا مدینہ
جو خود دیکھ آۓ یہ بات اُن سے پوچھو کہ ہے کس قدر ہیارا پیارا مدینہ
نہیں ہوتیں اک بار سیراب آنکھیں خدایا دکھا دے دوبارہ مدینہ
بھلا وہ سمندر ڈبوۓ گا کیسے کہ ہو ساتھ جس کے کنارا مدینہ
خدا کہتا ہے کیسے کھاؤں نہ قسمیں کہ ہے یا نبی یہ تمہارا مدینہ
ستارے بھی لیتے ہیں انوار جس سے وہی ہے وہی ہے ستارا مدینہ
بنا دیتا ہے پل میں سلمان و بوذر وہ ہے مصطفائی ادارہ مدینہ
ہمارے عقیدے کی ہے جان ناصرؔ ہمارا مدینہ ہمارا مدینہ