میری دھڑکن میں یا نبی میری سانسوں میں یا نبی
بولو یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی کوئی گفتگو ہو لب پر تیرا نام آگیا ہے تیرا ذکر کرتے کرتے یہ مقام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی میری سانسوں میں یا نبی
در مصطفیٰ کا منظر میری چشمِ تر کے اندر کبھی صبح آگیا ہے کبھی شام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی میری سانسوں میں یا نبی
یہ طلب تھی انبیاء کی رخ مصطفٰی کو دیکھیں یہ نماز کا وسیلہ انہیں کام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی میری سانسوں میں یا نبی
دوجہاں کی نعمتوں سے تیرےدر سےجو بھی مانگا میرے دامنِ طلب میں وہ تمام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی میری سانسوں میں یا نبی
وہ جو پی کے شیخ سعدی بلغ العلیٰ پکارے میرےدستِ ناتواں میں وہی جام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی میری سانسوں میں یا نبی
وہ ادیبؔ جس نے محشر میں بپا کیا ہے محشر وہ کہیں کہ آؤ دیکھو یہ غلام آ گیا ہے
میری دھڑکن میں یا نبی میری سانسوں میں یا نبی