میرے زخموں کا دنیا میں مرہم نہیں میں مدینے چلا اب کوئی غم نہیں
خاکِ طیبہ کو چھو کر نہ آۓ اگر مہرباں کوئی بھی ایسا موسم نہیں
آپؐ کے گر پسینے سے نسبت نہ ہو کوئی خوشبو نہیں کوئی شبنم نہیں
حشر میں ہوگی سب کی نظر آپؐ پر آپؐ جیسا کوئی بھی مکرّم نہیں
آپؐ کے در پہ جس نے سلامی نہ دی کوئی اعلیٰ نہیں کوئی اعظم نہیں
آپؐ کے دم سے حق کو ملی زندگی کفر کے سینے میں آج بھی دم نہیں
قطب و ابدال غوث اور شاہ و گدا کون ہے جس کا طیبہ میں سر خم نہیں
خود خدا بھیجتا ہے درود و سلام نامِ احمدؐ ہی کیا اسم اعظم نہیں
ذکرِ احمدؐ سے احسنؔ کرم ہوگیا اب مصائب کا لہجہ بھی برہم نہیں