مِرے مشتاقؔ کو کوئی دوا دو یارسولَ اللہ دوا دیکر شفائے کامِلہ دو یارسولَ اللہ
طبیبوں نے مریضِ لادوا کہہ کہہ کے ٹالاہے بنا، ناکام ان کا عندِیہ دو یارسولَ اللہ
مرا مشتاق مولیٰ کب تلک تڑپے گا بے چارہ دعا بھی دو دوا بھی دو شفا دو یارسولَ اللہ
مرے مشتاق کے اُجڑے چمن میں پھر بہار آئے کلی پَژمُردہ دل کی تم کِھلا دو یارسولَ اللہ
مرے مشتاقِ رنجیدہ پہ ہو چشمِ کرم آقا بچارے غم کے مارے کو ہنسا دو یارسولَ اللہ
کرم سے اب سرِ بالیں شہا تشریف لے آؤ اسے دیدار کا شربت پلا دو یارسولَ اللہ
شِفا پا کر یہ نعتیں پڑھ کے پھر تڑپانے لگ جائے لُعاب اپنا اسے آکر چَٹا دو یارسولَ اللہ
شہا مشتاق کب تک دربدر کی ٹھوکریں کھائے کہاں جائے بچارا تم بتا دو یارسولَ اللہ
کرم کردو تَرَس کھاؤ دُکھی دل کی صدا سن لو بلا مشتاق سے ہر اِک ہٹا دو یارسولَ اللہ
سنو یا مت سنو یہ رٹ لگائے جائیں گے ہم تو شِفا دو یارسولَ اللہ شِفا دو یارسولَ اللہ
فَقَط اَمراضِ جسمانی کی ہی کرتا نہیں فریاد گناہوں کے مرض سے بھی شِفا دو یارسولَ اللہ
یہ پھر نیکی کی دعوت کے لئے دوڑے جہاں بھر میں مِرے مشتاق کو ایسا بنا دو یارسولَ اللہ
شہا مشتاق کو حج کی سعادت پھر عطا کردو بُلاکر سبز گنبد بھی دکھا دو یارسولَ اللہ
رِضا پر رب کی راضی ہیں تمھارے ہم بھکاری ہیں ہماری آخِرت بہتر بنا دو یارسولَ اللہ
گناہوں سے میں تو بہ کررہا ہُوں رہنا تم شاھِد مجھے اپنے خُدا سے بخشوا دو یارسولَ اللہ
مجھے سکرات میں کلمہ پڑھا کر میٹھی میٹھی نیند کرم سے اپنے قدموں میں سُلا دو یارسولَ اللہ
تمھاری یادمیں ہر دم تڑپتا ہی رہوں آقا! مِرے سینے میں عشق ایسا رَچا دویارسولَ اللہ
مجھے اِذنِ مدینہ دو تمہیں صدقہ نواسوں کا دکھا دو گنبدِ خضرا دکھا دو یارسولَ اللہ
مری تاریک راتیں جگمگا دو ازپئے شَیخین مجھے تم جلوۂ زیبا دکھا دو یارسولَ اللہ
شہا عطارؔ کا پیارا ہے یہ مشتاق عَطّاری یِہی مُژدہ اسے تم بھی سنا دو یارسولَ اللہ
اندھیری قبر میں عطّارؔ پر اب خوف طاری ہے پئے قُطبِ مدینہ جگمگا دو یارسولَ اللہ